قدیم ہندو عہد کا علم
23447 33372630 - قدیم ہندو عہد کا علم
ای مار سڈن
جب آرین لوگ ہندوستان Ú©ÛŒ سرسبز اور زرخیز وادیوں میں آباد ہو گئے، تو برہمنوں کو، جن کا ایک علیØ+دہ فرقہ یا گروہ بن چکا تھا، Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے بہت وقت ملنے لگا، کیونکہ اب وہ نہ لڑائی میں جاتے تھے، نہ زمین بونے جوتنے سے سروکار رکھتے تھے۔ ان Ú©Ùˆ جن چیزوں Ú©ÛŒ ضرورت ہوتی تھی وہ سب اور فرقوں سے بہم پہنچ جاتی تھیں۔ پوجا Ú©Û’ بعد سارا دن اپنا تھا۔ انہیں وید Ø+فظ کرنا پڑتا تھا اور اس میں بے Ø´Ú© بہت وقت خرچ ہوتا تھا، پھر بھی اتنی فرصت ملتی تھی کہ انہوں Ù†Û’ نظمیں لکھیں، قانون بنائے اور علوم Ùˆ فنون کامطالعہ کیا۔ اس زمانے Ú©Û’ ہندوئوں Ù†Û’ جب رات Ú©Û’ وقت آسمان Ú©ÛŒ طرف آنکھ اٹھائی اور چاند Ú©ÛŒ Ø+رکات پر دھیان دیا تو علم ہیئت Ú©ÛŒ بنیاد ڈال دی۔ ان 28 نکھشتروں (گزرگاہوں) Ú©Û’ نام رکھے، جن میں سے چاند وقتاً فوقتاً گزرتا ہے۔ انہوں Ù†Û’ ان بارہ راسوں (برجوں) Ú©ÛŒ تشخیص کی، جن میں سے کسی ایک میں چاند پوری نمائش Ú©Û’ دن (بدر Ú©ÛŒ Ø+الت میں) ہوتا ہے اور ان Ú©Û’ نام رکھے۔ اس قدیم زمانے Ú©Û’ ہندوئوں Ù†Û’ زندگی Ú©ÛŒ ماہیئت، ظاہری دنیا Ú©ÛŒ اصلیت، خدا ØŒ انسان، روØ+ØŒ ماضی اور مستقبل، ہر Ø´Û’ پر نہایت غوروفکر Ú©Û’ ساتھ مدت دراز تک عقل لڑائی، جو Ú©Ú†Ú¾ انہیں معلوم ہوا اور جو Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©ÛŒ سمجھ میں آیا لکھتے گئے۔ آخر کار ان بØ+Ø« مباØ+ثوں Ú©Û’ Ù„Ø+اظ سے ان Ú©Û’ Ú†Ú¾ مت قرار پائے۔ مت Ú©Û’ معنی مذہب، خواہ انہیں Ú†Ú¾ مذہب کہہ لو، خواہ فلسفے Ú©ÛŒ Ú†Ú¾ شاخیں مان لو، بات ایک ہی ہے۔ ہاں اتنا یاد رکھنا چاہیے کہ ہر ایک مت کا بانی جدا رِشی (فاضل، صوفی) تھا۔ سانگھ کا بانی کپل تھا۔ اس کا قول تھا کہ ہم اسی Ø´Û’ کا یقین کر سکتے ہیں جس Ú©Ùˆ خود Ù…Ø+سوس یا ثابت کر سکتے ہوں یا کوئی اور شخص Ù…Ø+سوس یا ثابت کر سکتا ہو۔ یہ وید Ú©ÛŒ تعلیم سے منØ+رف تھا۔ دوسرا مت یوگ کہلاتا ہے۔ اس کا بانی تپنجلی تھا جو 200 قبل مسیØ+ Ú©Û’ قریب گزرا ہے۔ اس کا عقیدہ یہ تھا کہ سب کا آدکارن (سبب پیدا کرنے والی) ایک مطلق طاقت ہے جس Ù†Û’ Ú©Ù„ کائنات Ú©Ùˆ بنایاہے۔ روØ+ انسان Ú©ÛŒ نجات کا ایک ہی طریقہ ہے کہ انسان خدا کا دھیان کرے اور مادے Ú©ÛŒ قید سے چھوٹ کر فنا اس طاقت میں ہو جائے۔ تیسرے مت کا بانی گوتم رشی ہوا ہے۔ اس کا نام نیائے یا منطق ہے۔ یہ دلیل دینا اور دلیل Ú©Û’ وسیلے سے چیزوں Ú©ÛŒ Ø+قیقت اور ماہیئت کا دریافت کرنا سکھاتا ہے۔ گوتم Ú©ÛŒ تعلیم یہ ہے کہ تمام چیزیں خدا Ú©ÛŒ پیدا Ú©ÛŒ ہوئی ہیں۔ چوتھا مت ویسے Ø´Ú© کہلاتا ہے۔ اس کا بانی کناد تھا۔ کناد کہتا ہے کہ دنیا ان چھوٹے چھوٹے اجزا سے بنی ہے۔ باقی Ú©Û’ دونوں مت ویدانت کہلاتے ہیں، کیونکہ دونوں کا سلسلہ وید سے شروع ہوتا ہے۔ ان میں سے پہلے کا نام پورب میمانسا ہے۔ اس کا بانی جمینی ہے۔ یہ برہمنوں Ú©Û’ اصول پر چلتا ہے۔ اوتر میمانسایا باد رائن بیاس کہتا ہے کہ انسان Ú©Ùˆ چاہیے کہ خدا Ú©ÛŒ بندگی کرے۔ روØ+ اور مادہ اور Ú©Ù„ کائنات اسی Ú©ÛŒ ذات کا پرتو اور ظہور ہے۔ تمام چیزیں اسی سے ہی تخلیق کردہ ہیں۔ بادرائن کہتا ہے کہ انسان Ú©ÛŒ روØ+ اس ذات مطلق کا ایک جزو ہے۔ جس طرØ+ چنگاری Ø¢Ú¯ کا ایک جزو ہے۔ روØ+یں ایک جسم سے دوسرے میں جاتی ہیں۔ آہستہ آہستہ علم اور نیکی Ú©ÛŒ طرف ترقی کرتی ہیں اور جب علم اور عمل درجہ کمال Ú©Ùˆ پہنچ جاتے ہیں تو خدا Ú©Û’ ساتھ قرب اور یگانگت نصیب ہوتی ہے۔ برہمن دوسروں Ú©Û’ پیشوا اور معلم تھے۔ اس لیے انہوں Ù†Û’ سب فرقوں Ú©Û’ فرائض مقرر کیے اور ان Ú©Û’ لیے دستور العمل بنا دیئے۔ گرہست یا خانہ داری Ú©Û’ فرائض اور ان Ú©Û’ ادا کرنے Ú©ÛŒ ترکیب اس شرØ+ اور تفصیل Ú©Û’ ساتھ بیان Ú©ÛŒ ہے کہ ہر ایک شخص دیکھ سکتا ہے کہ میرا کیا دھرم ہے اور کس طرØ+ اس پر چلنا لازم ہے۔ اور مجرموں اور ’’گنہگاروں‘⠘ Ú©ÛŒ سزا Ú©Û’ قانون بھی مقرر کیے ہیں۔ یہ Ú©Ù„ آئین Ùˆ قوانین سوتروں Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں بیان کیے گئے ہیں جو Ø+فظ کیے جاتے تھے۔ منوجی کا مجموعہ قوانین راجائوں، مہاراجوں Ú©ÛŒ ہدایت Ú©Û’ لیے ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ کس طرØ+ Ø+کومت کرنی اور مجرموں Ú©Ùˆ سزا دینی چاہیے۔ منوجی کا ضابطہ اسی زمانے میں سوتروں Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں مرتب ہوا تھا۔(کتابب ’’تاریخ ہند‘‘ سے منقبس)